
انہوں نے امریکہ میں اسلام مخالف بننے والی فلم کا معاملہ بھی مارک گراسمین کے ساتھ اٹھایا اور کہا ہے کہ پاکستان اس فلم کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہب اور فرقے کے جذبات کو مجروح نہ کیا جائے ۔
مارک گراسمین نے کہا کہ امریکہ میں جاری کی جانیوالی توہین آمیز فلم کا امریکی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ مختلف مذاہب کے لوگوں کا بے حد احترام کرتا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے خصوصی نمائندے نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرکے امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کے سامنے رکھا جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔مارک گراسمین نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کے ساتھ شراکت داری ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشتگردی کے مقاصد کی تکمیل کیلیے کام کرتا رہے گا۔ پاکستان کیلیے امریکی منڈیوں تک رسائی اور اقتصادی مواقع میں اضافہ کرینگے۔
وزیراعظم نے افغانستان اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پاکستان کے موقف سے مارک گراسمین کو آگاہ کیا۔